قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں (ایڈیٹر: شیخ الوظائف حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)
موجودہ دور کانوں میں تیل ڈالنے کا ہے انوکھی تحقیق جسے سائنس نے زندہ باد کہا!
نہ دماغی اعصابی کھچاؤ‘ نہ ٹینشن نہ ڈیپریشن
پہلے دور میں لوگ بہرے کم ہوتے تھے‘ پاگل نہیں ہوتے تھے‘ نہ عینک‘ نہ آنکھوں کا جھنجھلانا‘ نہ نظر کی کمزوری‘ نہ دماغی اعصابی کھچاؤ‘ نہ طبیعت کی بے چینی‘ نہ ٹینشن‘ نہ اینگزائٹی نہ ڈیپریشن‘ نہ پھر لڑائی‘ نہ جھگڑے‘ نہ مقدمات‘ نہ تحصیل‘ نہ کچہریاں‘ نہ اتنے وکیل‘ نہ اتنا نظام۔ آخرآج کل یہ سب کیوں ہوا؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے کانوں میں تیل اور تیل سے مراد پرانے لوگ خالص گائے کا دیسی گھی کانوں میں ڈالتے تھے۔ ورنہ سرسوں کا تیل نیم گرم کرکے زیتون کا تیل اور تلوں کا تیل کانوں میں ڈالتے نہیں تھے بلکہ پلاتے تھے۔ عمریں لمبی‘ صحت تندرست‘ اعصاب مضبوط‘ طبیعت میں نہ بے چینی‘ نہ بے کلی‘ نہ بے قراری‘ ذہن ہروقت بالکل مطمئن‘ اعصاب بالکل تسلی بخش‘ بڑے بڑے شہروں میں چند وکیل ہوتے تھے اور جیلوں میں چند قیدی ہوتے تھے‘ کیوں ؟دماغ کھولے تو جھگڑے ہوں‘ نہ دماغ کھولتا نہ جھگڑے ہوتے بلکہ جھگڑے اگر ہوتے بھی تو ٹھنڈے دماغ سے ان کے فیصلے ہوجایا کرتے تھے اور دماغ ٹھنڈا اس وقت رہتا جب دماغ کو ٹھنڈک پہنچائی جاتی۔
ناچاقیاں بڑھ رہی ہیں‘آخر کیوں؟
کمپیوٹر کی لیزر شعاعیں‘ موبائل کی شعاعیں‘ سیٹلائٹ کی شعاعیں اور پوری دنیا میں سافٹ ویئراور مائیکرو کے استعمال کی وجہ سے اس کی بہت خطرناک قسم کی لیزر اور شعاعیں یہ سب فضاؤں میں پھیلی ہوئی ہیں‘ پوری دنیا کی سائنس پریشان ہے‘ جھگڑے‘ لڑائیاں‘ عدالتیں‘ کچہریاں بھرپور ہیں اور ہروقت یہ خدشہ رہتا ہے کہ کچھ نہ کچھ ہوجائے گا ۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے ہم اپنے دماغ کو بہت خشک کرچکے ہیں‘ کانوں کے اندر کی جو ویگس(WAX) ہیں جسے ہم میل کہتےہیں جو کہ کانوں کی اشد ضرورت ہے کیونکہ کانوں کی اضافی میل کان خود بخود وقتاً فوقتاً گرا دیتا ہے وہ خشک ہوگئی ہے اور اس کے خشک ہونے سے دماغ خشک ہوگئے ہیں‘ اعصاب خشک ہوگئے ہیں۔ میاں بیوی دن رات جھگڑوں میں‘ بہن بھائی الجھنوں میں‘ رشتے دور ہورہےہیں‘ ناچاقیاں بڑھ رہی ہیں‘آخر کیوں؟ میں ایک جگہ بیٹھا تھا ایک پرانا اور سیانا ایک لفظ بار بار ایک پنچایت میں کہہ رہا تھا‘ ان کو تو سمجھ نہ آرہی ہو لیکن مجھے سمجھ آرہی تھی اور وہ لفظ کہہ رہا تھا کہ ٹھنڈے دماغ سے سوچو‘ ٹھنڈے دماغ سے فیصلے کرو اور ٹھنڈے دل سے سوچو اور ٹھنڈے دل سے فیصلے کرو‘ یہ ٹھنڈا دماغ کب ہوگا غذاؤں نے ‘بڑھتی ہوئی گرمی ‘ فاسٹ فوڈزاور کیمیکل نے ہمارے دماغ میں ایسی گرمی اور آگ بھردی ہے کہ ہمارے فیصلے غلط ہوتے ہیں۔
انوکھا راز!دولت قدموں میں
تاریخ کا ایک واقعہ ہے دنیا میں اعلان ہوا کہ دنیا کے بہت بڑے مصنف نے ایک کتاب لکھی ہے اور اس کتاب میں کائنات کا ایک راز ہے جو پاجائےگا ساری دنیا کی حکومت اس کے پاس ہوگی‘ دولت اس کے قدموں میں ہوگی‘ اقتدار اس کا پیچھا کرے گا‘ سکون راحت اس کا اوڑھنا بچھونا ہوگا‘ ایسے حیرت انگیز اور پرکشش دعوے تھے کہ اس کی بولی بڑھتی چلی گئی حتیٰ کہ دنیا کےآخری مالدار نے اس کتاب کو خریدا اور جب اس کتاب کو کھولا تو اس کے سارے صفحات صاف تھے‘ پہلے صفحہ پر لکھا ہوا تھا دماغ ٹھنڈا رکھیں‘ آخری صفحہ پر لکھا ہوا تھا پاؤں گرم رکھیں۔ یعنی ٹھنڈے دماغ سے سوچ سمجھ کر فیصلے کریں‘ ٹھنڈے فیصلے کریں‘ جذباتی فیصلے نہ کریں اور پاؤں گرم رکھیں یعنی اپنی حرکت‘ کوشش‘ محنت بڑھاتے جائیں۔
پرانے ٹوٹکے!صحت کا راز
قارئین! میں آپ کو سائنس کا حوالہ بھی دوں گا۔ کانوں میں بچوں کے‘ بڑوں کے بوڑھوں کے جوانوں کے زیتون کا تیل‘ سرسوں کا تیل‘ تلوں کاتیل‘ خالص دیسی گائے کا گھی ہو‘ وہ ڈالیں تھورا سا ڈالیں‘ دس منٹ تک کان کو ملتے رہیں‘ آپ روز نہ ڈالیں ہفتے میں ایک بار ڈال لیں۔ تیسرے دن ڈال لیں پانچویں دن ڈال لیں لیکن ضرور ڈالیں۔ یاد رکھیں! بڑوں بوڑھوں کے پرانے ٹوٹکے کبھی ضائع نہیں جاتے‘ آج کی سائنس پھر سے واپس لوٹ رہی ہے۔ ٹوٹکوں کی ایک کتاب میں‘ میں نے پڑھا تھا کہ نیوٹن اپنے کانوں میں دیسی گھی ڈالتا تھا‘ مجھے بڑی حیرت ہوئی اتنی بڑی ایجادات کا موجد اسے تو سائنسی ٹوٹکہ آزمانا چاہیے تھا لیکن اسے پتہ تھا کہ قدرتی ٹوٹکے ہی ہماری زندگی کی صحت اور راز کے سفیر ہیں‘ اب جدید سائنس کان میں تیل ڈالنے کے بارے میں کیا کہتی ہے وہ ملاحظہ فرمائیں:۔
کان میں تیل ڈالنے کے سائنسی فوائد
جدید سائنس کے مطابق کان میں تیل ڈالنے سے یہ فوائد حاصل ہوتے ہیں:1۔تیل کان کے میل کو نرم کرتا ہے۔ 2-کان کی جلد کو تسکین دیتا ہے۔3-کان میں خارش نہیں ہوتی۔4-کان میں تیل ڈالنے سے طبیعت کو فرحت ملتی ہے۔5-کان میں تیل ڈالنے سے میل باہر آجاتا ہے اور چپچپاہٹ نہیں ہوتی۔ 6- تیل کان میں دیر تک رہتا ہے اور اسے نرم رکھتا ہے۔ تیل سے کان میں کسی بھی قسم کا نقصان نہیں پہنچتا۔کان، ناک اور گلے کے ماہر سرجن ’’گیبریل واٹسن‘‘ کہتے ہیں کہ مارکیٹ میں بہت ساری کان صاف کرنے والی ادویات (ائر ڈراپس)موجو ہیں۔ جہاں یہ ڈراپس کان کی صفائی کرنے میں مدد دیتے ہیں وہاں پر یہ کان کو متاثر بھی کرتے ہیں مگر مارکیٹ میں موجود مہنگی ادویات کی نسبت سستا اور بہترین طریقہ علاج زیتون اور ناریل کے تیل کے قطرے ہیں۔اگر آپ اپنے کان میں موجود میل کو صاف کرنا چاہتے ہیں۔(باقی صفحہ نمبر56 پر)
(بقیہ:نیوٹن اپنے کانوں میں تیل کیوں ڈالتا تھا؟ انوکھا سائنسی انکشاف)
تو زیتون یا ناریل کے تیل کے قطرے استعمال کریں۔ تیل کو جسمانی درجہ حرارت (Body Temperature) تک گرم کریں۔ ایک ڈراپر کی مدد سے چند قطرے ڈراپر کے استعمال کریں اور پانچ سے دس منٹ تک تیل کو کان کے اندر ہی رہنے دیں۔ دن میں دو سےتین دفعہ یہ قطرے ڈالیں اور ہفتے میں ایک سے دو مرتبہ استعمال کریں۔ آپ کے کان بہترین ہو جائیں گے۔ کورے وہیلن کا آرٹیکل(3 جولائی 2018) مقامی جریدے میں شائع ہوا‘ کیریسا سٹی پھن، سی پی این نے اس پرمیڈیکلی ریسرچ کی۔ وہ اس نتیجے پر پہنچا کہ تیل (زیتون کا تیل) کو کان میں ہونے والے درد کو دور کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ کان میں موجود میل کو نرم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے اور کان کی صفائی کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔مزید سائنسی حقائق جاننے کیلئے گوگل سرچ انجن پر جاکر ’’کان میں تیل ڈالنے کے فائدے‘ جدید میڈیکل ریسرچ‘‘ لکھ کر سرچ کریں۔ تمام حقائق آپ کے سامنے آجائیں گے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں